جوہری سپلائر گروپ (این ایس جی) میں بھارت کی انٹری پر چین بھلے ہی ٹانگ اٹكانے کی اپنی جی توڑ کوشش کر رہا ہو لیکن بھارت اس ان کوششوں سے اختلاف نہیں ہے. بھارت کو اب بھی یقین ہے کہ چین مان جائے گا. اسی اعتماد کے ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی 23 جون کو ازبکستان میں چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کر سکتے. سمجھا جاتا ہے کہ مودی این ایس جی کی رکنیت کے مسئلے پر چین کو منانے کی کوشش کریں گے. وہیں، میڈیا میں ذرائع کے حوالے سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ چین کے رخ کو دیکھتے ہوئے این ایس جی میں بھارت کے اندراج کے لئے این ایس جی کے بڑے اور طاقتور ملک 'پلان بی' پر بھی کام کر رہے ہیں.
شگاي تعاون تنظیم (شنگھائی تعاون تنظیم) کی
میٹنگ تاشقند میں ہونے والی ہے. میڈیا رپورٹس میں اعلی سطحی ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم مودی اس اجلاس سے الگ 23 جون کو چینی صدر سے ملاقات کریں گے اور جن پنگ سے این ایس جی میں بھارت کے داخلہ کے لئے ان کا تعاون مانگیں گے.
'اکنامک ٹائمز' کی رپورٹ کے مطابق 9 جون کو ویانا میں ہوئی میٹنگ میں ہندوستان کی درخواست قبول کر لیا گیا تھا. اس کا مطلب یہ تھا کہ بھارت کی درخواست تکنیکی طور پر قبول کر لیا گیا اور جس پر سیول اجلاس میں بحث ہو سکتی ہے. ذرائع کے مطابق بھارت کا اودےن قبول کر لئے جانے کے بعد چین نے این پی ٹی کا مسئلہ اٹھایا. چین نے کہا کہ غیر این پی ٹی ممالک کو رکن بنائے جانے کے لئے پہلے اتفاق رائے پر پہنچنا ہوگا.